شاہد مجھے ملی سزا ہے تنہائی کی
رہتی ہر پل ساتھ فضا ہے تنہائی کی
جب جب میں نے نام تمھارا پکارا ہے
آتی لوٹ کر پھر صدا ہے تنہائی کی
اب اور کون یہاں میرا رہ گیا ہے
اب میں اور میری دنیا ہے تنہائی کی
ختم ہوئیں وہ محفلیں اب یاروں کی
اب تو یاسر بس ابتدا ہے تنہائی کی