تو اچھا ہوتا
Poet: anam By: anam, karachiتیرے ہاتھ میں میرا ہاتھ ہوتا تو اچھا ہوتا
تجھ سے زندگی بھر کا ساتھ ہوتا تو اچھا ہوتا
تیرا دل بھی میرے دل کی طرح بے قرار رہتا
تیرا بھی میرے جیسا حال ہوتا تو اچھا ہوتا
توں بھی مجھے چاہتا مجھ سے محبت کرتا
وللہ اگر یہ کمال ہو جاتا تو اچھا ہوتا
جتیے تو ہم بس ایک دوسرے ہی کیلئے
عشق اپنا لازوال ہوتا تو اچھا ہوتا
بھلے ہی مجھے غم ملتے زندگی سے
توں بھی شامل حال ہوتا تو اچھا ہوتا
عاشقوں میں ہوتا ہمارا بھی شمار
عشق ہمارا بے مثال ہوتا تو اچھا ہوتا
رشک کرتے لوگ ہماری محبت پر
اپنے عشق کا ایسا جمال ہوتا تو اچھا ہوتا
ہو جاتا میرا بھی آنگن روشن روشن
اگر توں میرے گھر کا ہلال ہوتا تو اچھا ہوتا
تیرے بغیر جینا مجھے گوارہ نہیں
خود سوزی حلال ہوتا تو اچھا ہوتا
توں آتا میری قبر پر آنسوؤں ساتھ
میری بےوفائی کا تجھ کو ملال ہوتا تو اچھا ہوتا
خداوند توں عشق بنایا ہی کیوں بھلا
ہر لب پر نا یہ سوال ہوتا تو اچھا ہوتا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






