تو اگر مل جائے تو اور کیا چاہیے
زندگی کے سفر میں تیرا ساتھ چاہیے
میں اک غریب بے نوا، فقیر بے صدا
تیری دعا اور رب کی عطا چاہیے
یہ دنیا تو ہے ستم گروں کا گھر
تیرے جیسا کوئی مجھے ہمنوا چاہیے
عمر بھر کا ساتھ ہے چلو ساتھ میرے
پیار کے سوا تجھے اور کیا چاہیے