تو جو بدلا تو مجھے یاد آیا
کتنے خو بصورت تھے وہ لہجے جو چھوڑ آئی ہوں
عجب تاریکی سی ہے تیرے چہرے میں
کتنے روشن تھے وہ خدوخال جو چھوڑ آئی ہوں
لاکھ چاہوں وہ اپنے مل جائیں
جنہیں یونہی تیری خاطر جو چھوڑ آئی ہوں
کہاں جاؤ ں کس سے کہوں حال دل
اپنے ہی ہاتھو ں سے اپنے پرسان حال جو چھوڑ آئی ہوں
کسی اور جانب کوچ کروں یا سانسیں دان کر دوں
تیرے ہاتھوںاب آخری امید بھی جو چھوڑ آئی ہوں