تو مجھے ہر رنگ میں ہر پھول، ہر کلی میں دکھائی دے
اتنا قریب آ کہ مجھے تیری دھڑکن سنائی دیے
اک تیرے آنے کے بعد مجھے میرے گھر کا
اجڑا ہوا باغ بھی گلشن دکھائی دے
یا رب! مجھے محبوب بھی دے تو با کردار دے
خواب میں بھی جس کا چہرہ روشن دکھائی دے
خدایا ایک ہی خواہش ہے جب بھی دعا کے لیے
میں ہاتھ اٹھاوءں تو بس تیری کن سنائی دے
پائل لایا ہوں تیرے واسطے تو بس پھر آج سے
تو جب چلے تو بس مجھے چھن چھن سنائی دے
لکھوایا ہے اس پہ فرخ نے نام بھی اپنا اس لئے
تو یاد تو کرے نا جب تجھے یہ کنگن دکھائی دے