تو مرے عشق کا نصاب لگتا ہے

Poet: Maria Riaz Ghouri By: Maria Ghouri, HarooNAbad

ہجر موسم عذاب لگتا ہے
تیرا غم سیراب لگتا ہے

مری جانب بھی ہو گا کبھی نور تیرا
تو مجھے مہتاب لگتا ہے

ہجر میں ترے ہر لمحہ مجھ تک تھا
کیوں ہر لمحہ بےنقاب لگتا ہے

مرا اک لفظ کیا؟ ؟ کچھ بھی نہیں
تو مرے عشق کا نصاب لگتا ہے

یادوں کو روک نا سکی میں
یادوں کا آنا بےحساب لگتا ہے

برپا نا ہو جائے کچھ ڈر رہتا ہے
عشق میرا انقلاب لگتا ہے

جو جیت گیا مجھے مجھی سے
وہ شخص بڑا کامیاب لگتا ہے

بند آنکھوں میں جھلملاتا ہے
محبت کا خواب لگتا ہے

اظہار کرتا ہے دبے لہجے میں
ہلتا اس کا لب، مرا جواب لگتا ہے

Rate it:
Views: 1134
27 Sep, 2013