تو مہاں مہمان تھی جہاں بتا وہ محفل کسی کی
اب دل میں جو دھڑکی ہے یہ ہلچل کس کی
میں گگن سے کچھ گیت ادھار کے لایا ہوں
وہاں تو نے غم میں گائی وہ غزل کس کی
تیری گلیوں سے ہی راستوں کا تلاطم تو ہے
تجھے برسوں سے تلاش ہے یہ منزل کس کی
میں نے کب کہا کہ میں بھی کوئی مجاز ہوں
مجھ سے مکر کے سوچ کہ تو باطل کس کی
یوں بھی اک امید کے پیچھے وہم کا سایہ لیکر
آدمی ابتدا سے ادھورا ہے زندگی مکمل کس کی