تو کیا جانےمجھےتجھ سےکتنا پیار ہے
تیری محبت کےطفیل زیست میں بہار ہے
میری نظر تجھے دیکھنے کوبیقرار ہے
دل کو کئی دنوں سےتیرا انتظار ہے
جی چاہتا ہے کےابھی تجھ سےجا ملوں
مگراپنے مقدر پہ کسی کا نا اختیار ہے
نا جانے کیوں خواہشیںسسکتی رہتی ہیں
لگتا میرے بخت کو بھی مجھ سے خار ہے
اے دوست اصغر کو کبھی بھول ناجانا
دنیا میں تیرےسوا میرا کوئی غم خوار نہیں