تو ہمارے در سے جب بھی در بدر ہو جائے گی
ساری دنیا کو ترے غم کی خبر ہو جائے گی
انٹری جب بھی مری ہوگی تمہاری فلم میں
بے اثر جو ہے کہانی با اثر ہو جائے گی
جس کی خاطر گھر بنانے میں لگے ہو رات دن
ایک دن یہ زندگی بھی در بدر ہو جائے گی
آج تم سے مل رہا ہوں مدتوں کے بعد میں
دیکھنا یہ رات کتنی مختصر ہو جائے گی
دیکھنا اس پل بہت دھیرے سے آ جائے گی موت
یہ ہماری زندگی جب معتبر ہو جائے گی
آئی لو یو مسکرا کر کہنے بھر کی دیر ہے
مدتوں کی اک کہانی مختصر ہو جائے گی