کبھی وہ نقاب میں تھا کہیں اڑ رہی تھی دھول بہت
ذ ر ا سا و ہ بد لا, ہو ئی کچھ مجھ سے بھو ل بہت
د ل نے کہا چیخ چیخ کر ر و ئیں بے و فا ئی پہ تری
رسوائی کاڈرتھا اور سخت تھےاکثرمرے اصول بہت
ممکن تھا حالات پہلےجیسےہو جاتے محبت رہتی
رشتے میں پڑی در اڑ تو بات پکڑتی گئی طول بہت
زندہ لوگ ترستے ہیں یہاں روٹی کے اک ٹکڑے کو
مردوں پہ ڈالنےکےلئیےخرچ کرلائیں گے پھول بہت
اے جا ن جگر مر ے ہاٹھ باندھے دیکھ اب باز آ جا
تواکیلاحسین قاتل تری نظرسےہوئےمقتول بہت
مر ی آ نکھو ں کو اس کا خو ا ب بخش کر حمیرا
اےزندگی تونے مجھ سے قر ض کیے و صول بہت