Add Poetry

تُف شکوائے یار پر کہ پسِ مرگ

Poet: جہانزیب کُنجاہی By: jahanzeb kunjahi, Karachi

اک عمر بیتی سکوں پانے کے لیے
زندگی جھیلی ہے مرجانے کے لیے

ضروری تھا کے ہم پاگل ہوجائیں
یہی صورت نکلی بھلانے کے لیے

آپ بے وفائی گر نا کرتے ہم سے
کہاں داستاں لکھتا زمانے کے لیے

نا حدِ خنجر دکھائیں کہ بےرخی
بس کافی ہے ہمیں ڈھانے کے لیے

تیر سینے سے آر پار کر دیا ہمارے
اک تنکا تھا چرایا آشیانے کے لیے

تف شکوائے یار پر کہ پس مرگِ
گلے اٹھا لائے ہیں سنانے کے لیے

ہم روٹھ بھی جائیں ان سے مگر
وہ کہاں آئیں گے منانے کے لیے

آپ تشریف لائیں کے آپ کے قدم
ضروری ہیں ہمارے آستانے کے لیے

ہمارے سامنے غیر ہاتھ تھام لیا
انہیں اور نا سوجھی جلانے کے لیے

آپ سامنے آئیں ہمیں جینا ہے جہاں
مریض کو دوا چاہے شفا پانے کے لیے
 

Rate it:
Views: 394
04 Feb, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets