تُم
Poet: Azharm By: Azharm, Dohaتُم مری سوچ پہ بیٹھی ہوئی اک تتلی ہو
کتنی رنگین ہو، نازُک سی ہو اور پیاری ہو
مجھ کو اُلجھائے سے رکھتے تھے تصور کے سراب
تُم سے پہلے تو کھلے تھے نہ خیالوں میں گُلاب
اب سکوں میں ہوں مرے ذہن پہ تُم طاری ہو
کتنی رنگین ہو، نازُک سی ہو اور پیاری ہو
پوچھنا کیا ہے؟ معطر سی چلی آیا کرو
چاہتا ہوں کہ تُم اکثر ہی چلی آیا کرو
فیض ہی فیض کا چشمہ یہ سدا جاری ہو
کتنی رنگین ہو، نازُک سی ہو اور پیاری ہو
گُل تری راہ جو دیکھے تو مہک اترائے
اور کلی تیری نزاکت پہ کھلے شرمائے
کون ہے جس پہ ترا ناز ادا بھاری ہو
کتنی رنگین ہو، نازُک سی ہو اور پیاری ہو
ہاں میں چھو کر تُجھے میلا تو نہیں کر سکتا
رنگ بکھریں گے جو اظہر تو نہیں بھر سکتا
تُجھ کو وہ قید کرے عقل سے جو عاری ہو
کتنی رنگین ہو، نازُک سی ہو اور پیاری ہو
تُم مری سوچ پہ بیٹھی ہوئی اک تتلی ہو
کتنی رنگین ہو، نازُک سی ہو اور پیاری ہو
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







