تِری یادوں کو مِٹاتے ہوۓ دَم توڑ گیا
میں تُجھے یار بُھلاتے ہوۓ دَم توڑ گیا
تِرے سَر تیرے دِیوانے کا لہُو جاۓ گا
جو ترے بام پہ آتے ہوۓ دَم توڑ گیا
یہ جو کل شام ہے اِک شخص کا اعلان ہُوا
بوجھ غُربَت کا اُٹھاتے ہوۓ دَم توڑ گیا
ایسا لَگتا ہے کہ قاتِل ہے ہَواۓ کَربل
کوئ پِھر شام کو جاتے ہوۓ دَم توڑ گیا
میرے بعد اہلِ محبت کے لَبوں پر ہو گا
تاب زَخموں کی نہ لاتے ہوۓ دَم توڑ گیا
مِثل یہ زَخمی مُجاہد کی رہے گی زِندہ
پانی اوروں کو پِلاتے ہوۓ دَم توڑ گیا
مرے قاتِل میری مَیت پہ یہ کیوں کہتے ہیں
غمِ اُلفت کو چُھپاتے ہوۓ دَم توڑ گیا
یہ سمجھ جاؤ کہ روح اُس میں ہے بُلھےشاہ کی
گر کوئ یار مَناتے ہوۓ دَم توڑ گیا
زِندگی گُزری ہے جِس شخص کی روتے بـاقرؔ
آج لوگوں کو ہَنساتے ہوۓ دَم توڑ گیا