تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا

Poet: ناصر کاظمی By: مصدق رفیق, Karachi

تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا

پل بھر میں اس کی شکل نہ آئی اگر نظر
یک دم الجھ کے رشتۂ انفاس رہ گیا

فوٹو میں دل کی چوٹ نہ تبدیل ہو سکی
نقلیں اتار اتار کے عکاس رہ گیا

وہ جھوٹے موتیوں کی چمک پر پھسل گئی
میں ہاتھ میں لیے ہوئے الماس رہ گیا

اک ہم سفر کو کھو کے یہ حالت ہوئی عدمؔ
جنگل میں جس طرح کوئی بے آس رہ گیا
 

Rate it:
Views: 169
26 Dec, 2024
More Love / Romantic Poetry