تھا موم جو دل کھبی پتھر ہو گیا
تھا جو دل سر سبز بنجر ہو گیا
پیا تھا جو کھبی شیریں جام محبت کا
پینے سے اب کیوں وہ زہر ہو گیا
تھا اچاٹ دنیا سے پہلے ہی دل ہمارا
ویران جنگل میں اب ہمارا گھر ہو گیا
ہو جاری جب تیرے نام کا ورد
سہانا جنگل کا سارا منظر ہو گیا
دیکھے خواب تیرے ساتھ رہنے کے
نہ ہو نا تھا جو کھبی شاکر مگر ہو گیا