تھی بھینی بھینی فضا باغ مہکا مہکا تھا
بہار بن کے یہاں آج کوئی آیا تھا
ہمیشہ ساتھ رہا بن کے ہمسفر میرا
وہ کوئی اور نہیں بس میرا ہی سایا تھا
نہ فاصلے ہی گھٹے اور نہ تشنگی ہی گئی
وہ بس سراب تھا میں جس کے پیچھے بھاگا تھا
گلوں کے بیچ کٹی اس کی ساری عمر مگر
عجیب شخص تھا کانٹوں سے پیار کرتا تھا
پھر اس کے بعد تو سارے بھرم ہی ٹوٹ گئے
ہماری آنکھوں نے منظر ہی ایسا دیکھا تھا
زمیں سے تابفلک بس اسی کے جلوے تھے
حسن کم عقل تھا انساں کی کھوج سمجھا تھا