Add Poetry

تھی راز کی جو بات ادھر سے ادھر نہ کی

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

تھی راز کی جو بات ادھر سے ادھر نہ کی
کرنی بسر تھی رات ادھر سے ادھر نہ کی

خاموش اس لیے ہی رہا کرب سہ کے بھی
تھی میری کائنات ادھر سے ادھر نہ کی

جو مل گیا ہے بس اسی پر ہی گزارہ کیا
کوئی بھی واردات ادھر سے ادھر نہ کی

بڑھ فرط اشتیاق سے چاہت گئی تھی جو
نظریں ملا کے گھات ادھر سےادھر نہ کی

چلتا ہی اپنے نہج سے اس شہر میں رہا
اپنی کبھی جہات ادھر سے نہ کی

کرسی پہ بیٹھنے کا سلیقہ نہ تھا مجھے
شہزاد میں نے لات ادھر سے ادھر نہ کی

Rate it:
Views: 318
08 Dec, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets