تیار کھڑے ہیں پروانے
Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabadدیار غیر میں رہ کر بھی شناسائی کی باتیں کرتے ہیں
میرا رہنا بھی یہاں مشکل ہے یہ پزیرائی کی باتیں کرتے ہیں
یہ کیا ہوا کہ اپنی وفاؤں کے ہم خود ہی قاتل ٹھہرے ہیں
کبھی ہم بھی انہیں سمجھاتے تھے جو دانائی کی باتیں کرتے ہیں
تیار کھڑے ہیں پروانے اپنی جان نچھاور کرنے کو
شمع پھر بھی یہ کہتی ہے کہ رسوائی کی باتیں کرتے ہیں
اس شہر کے اندر عجب ہی کچھ رہزن بھی بستے ہیں
خود چھین کے روشنی آنکھوں کی بینائی کی باتیں کرتے ہیں
تم ڈھونڈو تو اب بھی مل جائیں تمہیں ایسے لوگ زمانے میں
دکھ رکھ کے اپنے سینے میں جو بھلائی کی باتیں کرتے ہیں
سن کر ترک تعلق کا عثمان کیوں پریشان ہوتے ہو
کیا ان کے دل میں درد نہیں جو جدائی کی باتیں کرتے ہیں
More Love / Romantic Poetry








