جہاں والے ہماری راہ سے کتنے بے خبر ہونگے
ہمارے پیار کے ہمراہ تو شمس و قمر ہونگے
سہم کر ظلمت شب سے میں کیوں امید کو توڑوں
یہ تیرے ہجر کے لمحے کبھی تو مختصر ہونگے
مجھے معلوم ہے راہ وفا کی ہر ادا جاناں
کبھی سولی پہ تن ہو گا کبھی نیزوں پہ سر ہونگے
ملن کی سب تمنائیں نگاہوں میں سجا رکھنا
وہ دن آئے گا سب موسم تمہاری بام پر ہونگے
خزاں کے زرد پتوں کو سمیٹا میری آنکھوں نے
بہاریں آئیں گی جب تک نجانے ہم کدھر ہونگے
کسی انجان رستے پر تیرا بس ساتھ مل جائے
تو جگنو چاند ستارے ہمارے ہمسفر ہونگے