تیرا رنگ کیوں بدل گیا میرے سوال پر
میرے درد کو جگا کر میری زندگی لازوال پر
میری مزاج کو میری سوچ کو نڑھال کر
مجھے پھر وہی رنگوں کے ماہ وسال کر
تیری جو سوچ ہے اسے میرا ہی خیال کر
مجھے دل میں نہ چھپا دلنشین مثال کر
کبھی میرے بن رات چراخ شام وصال کر
ہم کبھی کئ پر ملیں ایسے کمال کر
میرے خیالوں سے توں اپنا حال کر