تیرا قرب ہو تیری چاہ ہو نظر کے آبگینوں میں
گامزن ہوں سفر پہ ہم تم رات کے سفینوں میں
سلجھائیں گےگر الجھیں ریشمی دھاگوں میں
پڑھیں گے لوگ داستانیں تیری میری کتابوں میں
کبھی نہ دینا باگ اپنی قسمت کے ہاتھوں میں
ملا کے سر گیت گاناچمن کے گلابوں میں
بچھڑ جاؤ گر ہم سے ﮈراؤنے خوابوں میں
پڑھنا درود مانگنا خیر رب سے وظیفوں میں
رخ یار پہ ہو نظر میری سلا دو آج بانہوں میں
تیرے سینے کا تکیہ ہو تیرے وصل کی نیندوں میں