مہکی فضاؤں نے جو تیرا نام لکھ دیا
ہم نے بھی اپنا آپ تیرے نام لکھ دیا
تعمیر جو کیے تھے محل اپنی وفاؤں کے
چاہت کے اس نگر کو تیرے نام لکھ دیا
آنکھوں کو جب ہوئی طلب تیرے دیدار کی
بھیگے لبوں پے مدھوشی کا نام لکھ دیا
ہم سرخ رو تھے ہم کو وفا کا شعور ہے
اپنے جنوں کو عاشقی کے نام لکھ دیا
ہر اک ورق پے تیرے تصور کے رنگ ہیں
اور دل کی کتاب میں بھی تیرا نام لکھ دیا