ہواؤں میں انگلیوں سے تیرا نام لکھتے ہیں
اڑتے ہوئے پتوں پہ تجھے پیغام لکھتے ہیں
ہر صبح تیری چاہتوں کا سامان لے کر آئے
تیرے حسن کے قصیدے سر شام لکھتے ہیں
جن شربتی ہونٹوں کو چپکے سے چھو لیا
ان مدھ بھرے پیالوں کو پھر جام لکھتے ہیں
نظروں کا وہ طلاطم میرے دل پہ جبر ہے
چہرے پے چھائی مستی کو کہرام لکھتے ہیں
بھیگی ہوئی تیری آنکھوں میں سلوٹیں خمار کی
ان بے باک نگاہوں پہ غزل سرعام لکھتے ہیں