او بے خبر تجھے کیا خبر تیری انکھوں میں کیسا جمال ہے
تجھے دیکھہ لے تو بس اک نظر اسکی انکھوں میں پھر یہ سوال ہے
مجھے نیند سے کیوں جگا دیا مجھے خواب کیسا دیکھا دیا
کوئی ادا ہے کوئی نشہ ہے یا کوئی سادگی کی مثال ہے
میری ہر نظر میں بسا ہے تو میری ہر قلم پے ہے لکھا ہے تو
تجھے سوچ لوں تو غزل میری نہ لکھ سکوں تو خیال ہے