تیرا کھو کر نشاں نہیں ڈھونڈا
ہاں مری جانِ جاں نہیں ڈھونڈا
تجھ کو ہر آن رائیگاں کہہ کر
اپنا سُود و زیاں نہیں ڈھونڈا
میں نے ہر سُو خدا تلاش کیا
اک فقط درمیاں نہیں ڈھونڈا
دشت و گلشن میں اُس کو ڈھونڈا بہت
وہ جہاں تھا وہاں نہیں ڈھونڈا
اپنے ہوش و حواس کو کھو کر
دو جہاں میں کہاں نہیں ڈھونڈا
مجھ کو آوارگی سے شکوہ نہیں
چاہتے بھی مکاں نہیں ڈھونڈا
تم نے بھی اپنے ہاں نہ ڈھونڈا مجھے
میں نے بھی اپنے ہاں نہیں ڈھونڈا
نہ بھٹکتا تو اور کیا کرتا
گم شدہ کارواں نہیں ڈھونڈا
مجھے جس نے امان میں رکّھا
کبھی وہ بے اماں نہیں ڈھونڈا
جانِ جاں مجھ سے بدگماں کے سِوا
کیوں کوئی خُوش گماں نہیں ڈھونڈا
کب سے ترسی رہی جبینِ نیاز
پر ترا آستاں نہیں ڈھونڈا
کڑتے کڑتے ہی مر گیا لیکن
دوسرا مہرباں نہیں ڈھونڈا