تیرا کھو کر نشاں نہیں ڈھونڈا

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

تیرا کھو کر نشاں نہیں ڈھونڈا
ہاں مری جانِ جاں نہیں ڈھونڈا

تجھ کو ہر آن رائیگاں کہہ کر
اپنا سُود و زیاں نہیں ڈھونڈا

میں نے ہر سُو خدا تلاش کیا
اک فقط درمیاں نہیں ڈھونڈا

دشت و گلشن میں اُس کو ڈھونڈا بہت
وہ جہاں تھا وہاں نہیں ڈھونڈا

اپنے ہوش و حواس کو کھو کر
دو جہاں میں کہاں نہیں ڈھونڈا

مجھ کو آوارگی سے شکوہ نہیں
چاہتے بھی مکاں نہیں ڈھونڈا

تم نے بھی اپنے ہاں نہ ڈھونڈا مجھے
میں نے بھی اپنے ہاں نہیں ڈھونڈا

نہ بھٹکتا تو اور کیا کرتا
گم شدہ کارواں نہیں ڈھونڈا

مجھے جس نے امان میں رکّھا
کبھی وہ بے اماں نہیں ڈھونڈا

جانِ جاں مجھ سے بدگماں کے سِوا
کیوں کوئی خُوش گماں نہیں ڈھونڈا

کب سے ترسی رہی جبینِ نیاز
پر ترا آستاں نہیں ڈھونڈا

کڑتے کڑتے ہی مر گیا لیکن
دوسرا مہرباں نہیں ڈھونڈا

Rate it:
Views: 369
02 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL