نگاہ ناز کو شرمندہ بہار کرو
جہاں کی وسعتوں میں خود کو بےکنار کرو
عین ممکن ہے سارے راز تم پہ کھل جائیں
حسن کے پاس رہو زندگی سے پیار کرو
میں تھام لیتا ہوں تیری لرزتی سانسوں کو
تم اتنی دیر میری دھڑکنیں شمار کرو
میرے ان دمکتے اشکوں کا مول لگوانا
کبھی جودہکتے شعلوں کا کاروبار کرو
میرے جنون کو فطرت نےدے دیا فتوی
تیرا گناہ محبت ہے بار بار کرو
ہاں میں نے پائی ہے منزل فنا کے رستے سے
جو تم بھی چاہو تو اس راہ کو اختیار کرو