تیرا ہجر اب مجھ کو رونے بھی نہیں دیتا
رات کو چاہوں سونا تو سونے بھی نہیں دیتا
کئی بار کی ہے تمنا کہ بھول جاؤں تجھ کو
عشق تیری یادوں کو کھونے بھی نہیں دیتا
رنگ تیری تصویر کے مٹا دوں میں کیسے
وعدہ وفا کا یہ رنگ دھونے بھی نہیں دیتا
ڈر ہے نہ پڑھ جائیں ماند تیز دھوپ میں
ہار گلوں کے وقت پرونے بھی نہیں دیتا
سوچتا ہوں کہ تیری محبت میں کتنا مزہ ہے خالد
میں چاہوں کسی کا ہونا تو ہونے بھی نہیں دیتا