تیری آنکھوں میں اک تحریر سی تھی
محبت کی عجب تفسیر سی تھی
گذری شام جو پہلو میں تیرے
سہانی شام وہ جاگیر سی تھی
بڑی پُر کیف تھی شب کی سیاہی
خموشی کی عجب تصوییر سی تھی
میرے بارے میں پوچھے کوئی تم سے
تو کہنا بس وہ کوئی ہیر سی تھی
بچھڑنے کا چلا تھا ذکر جب بھی
وہی تو بات اک دلگیر سی تھی