کاوش نمبر 3۔۔ وشمہ خان وشمہ
تیری آنکھوں میں بے رخی ہے ابھی
تیرے ہونٹوں پہ جو ہنسی ہے ابھی
جا چکا ہے وہ چاند سے آگے
پھر بھی وحشت میں آدمی ہے ابھی
اتنے بخشے تھے تم نے غم ہم کو
اپنی آہوں سے دل لگی ہے ابھی
لڑ رہے ہیں سبھی ہواؤں سے
جن چراغوں میں روشنی ہے ابھی
بات پہنچی نہیں رقیبوں تک
اپنی سب سے ہی دوستی ہے ابھی
کیسے روشن ہو بزم جاں ، جاناں!
چشم زنداں میں تیرگی ہے ابھی
مل کے لگتا ہے تم سے اے وشمہ
زندہ زندہ سی زندگی ہے ابھی