تیری آنکھوں کو پڑھنے کا مزہ اپنا ہے جان جاں سمندر میں اُترنے کا مزہ اپنا ہے جان جاں کہیں اپنی بساط جاں نہ پھر دُشوار ہو جائے یہیں پہ ڈوب مرنے کا مزہ اپنا ہے جان جاں