تیری الفت میں مَیں ہر حد سے گذر جاؤں گا
زندگی اپنی ترے نام مَیں کر جاؤں گا
میرا ایمانِ محبت ہے مکمل تجھ پر
کافرِ عشق نہیں ہوں کہ مکر جاؤں گا
میری لیلائے غزل میں ترا مقصد کھو کر
مجھ کو خود ہی نہیں معلوم کدھر جاؤں گا
اتنا آسان نہیں مجھ کو بھلانا ظالم
درد بن کر میں ترے دل میں اتر جاؤں گا
آج جلتا ہے چراغوں میں مرے دل کا لہو
کہہ گئے تھے کہ سرِ شام ادھر آؤں گا
اپنے کو تیری محبت میں فنا کر کے میں
تری الفت کی قسم ہے کہ سنور جاؤں گا
مجھ کو سمجھا ہی نہیں بادِ مخالف تو نے
میں سمندر کی طرح تجھ پہ بپھر جاؤں گا