تیری ایک ادا پہ گستاخی کا سوال تھا ہوتا میں ہجوم میں لکن تنہا دل میں تیرا خیال تھا نگاہوں کو دیکھنے کا زریا پانی تیری آنکھوں سے ملا وہ آدھی راتوں میں خواب کا کیا مسئلہ ہے جبکہ تیرا ہاتھ میرے ہاتھ میں نہ تھا