تیری تصویر میں رنگ بھرتا رہتا ہوں
کسی بہانے تجھے یاد کرتا رہتا ہوں
بے مہر ہے شب ہجر کا چاند بھی
ستارہ کوئی غمگسار دیکھتا رہتا ہوں
آسماں ہے وہی زمیں بھی وہی
بدلتا دل کا جہاں دیکھتا رہتا ہوں
سرمئی شام تیری کاجل بھری آنکھوں میں
میں صبح زندگی دیکھتا رہتا ہوں
رنگ جب برش سے کینوس پر اترتے ہیں
رعنائی حسن کی بہار دیکھتا رہتا ہوں