تیری جستجو میں اے ہم نشیں!! میں کہاں کہاں بھٹک رہی
تیری تلاش میں ہوں در بدر، گلی گلی نگر نگر
تُو ماہتاب ھے اے ہمسفر!! تیری روشنی مجھے بھا گئی
تیرا سایہ بھی ھے دھوپ سا، جو چلے سنگ ڈگر ڈگر
تیرے قدموں کے نشاں پہ اے ہمنوا!! میں چلتے چلتے تھک گئی
تُو نہ مل سکا مجھے عمر بھر، تجھے ڈھونڈوں میں پہر پہر
جو تُو ملے تجھے اوڑھ لوں میں کب سے ھوں تڑپ رہی
شب غم مجھے دلاسہ نہ دے، تیری راہ دیکھوں سحر سحر
تجھے پانے کی آرزو میں اے دلنشیں!! میں رفتہ رفتہ مر رہی
تیری یاد موج رواں ھے جو ڈبو رہی مجھے قطرہ قطرہ لہر لہر