تیری جستجو کے سراب میں
میری زندگی ہے کس عذاب میں
جب سے تجھے نظر بھر کے دیکھا ہے
رعنائی کہاں باقی ہے گلاب میں
تیری محفل میں جو چند لمحے بسر ہوئے
اب دل کہاں لگے گا احباب میں
لوگوں نے جو مجھ سے سکوں کا پوچھا
تیرا نام شامل تھا میرے جواب میں
تجھے کیسے ہاتھ بڑھا کے چھولوں
تو تو میسر ہے اب فقط خواب میں