تیری جو روا ہو سکتی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

تیری جو روا ہو سکتی ہے
میری وہی دوا ہو سکتی ہے

ان صداؤں کی گونج میں
کسی کو دعا ہو سکتی ہے

موجوں سے مستی نہ لیا کر
زندگی بھی قضا ہو سکتی ہے

وہ آنکھ جھکا کر نکل گئے
شاید راہ جدا ہو سکتی ہے

ہو عشق میں صداقت اگر
ہر منزل فدا ہو سکتی ہے

تجھ سے جو میرا نام جُڑ گیا
سنتوشؔ یہ دنیا خفا ہو سکتی ہے

 

Rate it:
Views: 405
06 Feb, 2011