تری دو دنوں کی چاہت مجھ کو ویراں نہ کر دے
یہ بہار زندگی کو پھر سے خزاں نہ کر دے
میں یہ سوچتا ہوں تیرا مجھے مسکرا کے ملنا
مری مسکراہٹوں کو آہ و فغاں نہ کر دے
تجھے چاہتا ہوں لیکن اس بات کا بھی ڈر ہے
بھرے شہر میں یہ الفت مجھے بے اماں نہ کر دے
کہیں قربتیں ہی بڑھ کے بن جائیں نہ جدائی
کہیں روز میرا ملنا تجھے بد گماں نہ کر دے
ہے یہ وقت کا تقاضا کہ لبوں کو اپنے سی لوں
مری جراءت گویائی مجھے بے زباں نہ کر دے