تیری محفل سے شاہ ہو کے گداگر نکلے
بڑے اداس بیقرار جھکا کے سر نکلے
تیری نگاہ کی مستی نے مٹادی ہستی
لتا کے تخت وتاج مال وزر نکلے
تیری جلوہ گری کی تمنا جس نے کی
ہو کے مدھوش وہ بےنظر نکلے
نا دیکھھ پائے لیکن قرار کرتے گئے
تو تو کہتے گئے جدھر جدھر گئے
مقام عشق عقل سےبالا ہے موج
اسلیے جبریل و امین بےپر نکلے