تیری پلکوں پہ اشکوں کے ستارے رقص کرتے ہیں
تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ جذبے رقص کرتے ہیں
تو خالق ہے، تو مالک ہے، تو ارفع ہے۔ تو اعلٰی ہے
دو عالم میں تیری قدرت کے جلوے رقص کرتے ہیں
ابھی سورج نے دستِ صیح پر آ نکھیں نہیں کھولیں
ابھی تو دامنِ شب پر اندھیرے رقص کر تے ہیں
یہ کون آیا ہے گلشن میں یہ کیسا شور برپا ہے
صبا اٹھکیلیاں کرتی ہے پتے رقص کرتے ہیں
تیرے ہونٹوں کی لالی میں محبت رقص کرتی ہے
تیرے ہاتھوں، تیرے کانوں میں گہنے رقص کر تے ہیں
تو سرتاپا محبت ہے، تیرا چلنا قیامت ہے
زمیں انگڑائیاں لیتی ہے، رستے رقص کرتے ہیں
لچکتی شاخ نے مجھ سے کہا ایک دن عارف
جنھیں دنیا میں رہنا ہو وہ گاتے، رقص کرتے ہیں