تیری چاہت میں ہر اک بات بھلا رکھی ہے
تو رہے ساتھ ، یہی آس لگا رکھی ہے
تیرے دیدار کی حسرت میں نجانے کب سے
آتش شوق نے اک آگ لگا رکھی ہے
تو جو چاہے تو ابھی چھوڑ دوں دنیا ساری
میں نے تو دنیا ہی اب تجھ میں بسا رکھی ہے
یاد آتے ہیں تیرے ساتھ گزارے لمحے
تیرے خوابوں نے میری جان جلا رکھی ہے
دور رہ کر نہیں اک پل کیلئے چین مجھے
عشق نے تیرے یہی میری سزا رکھی ہے
ہر گھڑی شاد رہے وہ پری چہرہ یاسر
لب یہ ایک دعا میں نے سجا رکھی ہے