تیری کمی ہے
Poet: A F By: A F, SAUDIA ARABIAہے پاس میرے سب پر اک تیری کمی ہے
میری ہر صبح میری ہر شام میں تیری کمی ہے
چاروں طرف خوشیاں ہیں رونقیں ہیں پر تیری کمی ہے
ہیں سامنے بہت سے دلکش نظارے پر ہر نظارے میں تیری کمی ہے
سب اپنا حال دل بتاتے ہیں مگر ان بتانے والوں میں تیری کمی ہے
یوں تو ہم اپنے درد دل کسی کو بتاتے نہیں مگر جب بتانا چاہا
تھے سننے کو پاس میرے سب پر اک تیری کمی ہے
ویسے تو ہم روٹھتے نہیں ہیں پر اگر روٹھ بھی جائے تو ہیں پاس میرے سب
منانے کے لیے پر تیری کمی ہے
میری زندگی گزر رہی ہیں تنہا پر میری تنہائیوں میں تیری کمی ہے
میرے اپنے دیتے ہیں دعا مجھ کو پر ان دعاؤں دینے والوں میں تیری کمی ہے
رکھتے ہیں سب ہمارا خیال بہیت پر ان خیال رکھنے والوں میں تیری کمی ہے
کرتے ہیں سب ہی ہم سے پیار پر ان پیار کرنے والوں میں تیری کمی ہے
بن جائے ہمارا نام بھی خوب صورت بس تیرے نام جڑنے کی کمی ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







