نیند بھی نہیں آتی تھی جب تیری یاد میں سوتا تھا
اک پل بھی جی نہ پایا اتنا اُسے درد ہوتا تھا
خون سے اپنے درد ء دل کی داستان لکھتا تھا
آج تک بھُلا نہ پایا اتنا وہ تجھے چاہتا تھا
میں نے بھی دیکھا اُس شاعر کو فہیم
جو تنہائی میں تجھے یاد کر کے اکثر روتا تھا