عجب تسکین ملتی ہے مجھے تیری یاد آنے سے
تیری یاد میں ساجن چند آنسو بہانے سے
سو جاتا ہے دل تیری یادوں کا چوغہ اوڑھ کہ
بڑا چین ملتا ہے مجھے تیرے مسکرانے سے
میری قسمت میں تُو نہیں ہے جب معلوم ہے مجھکو
تو کیا فائدہ ہے پھر ریت پر گھر بنانے سے
یہ تو برسوں کی رفاقت تھی جسے میں بھول نہ پایا
تیری یاد اور آتی ہے تیری یادیں بھولانے سے