میں جب بھی تنہا ہوتا ہوں خاموشی صدا بن جاتی ھے
ہر پل میں اداس رہتا ہوں تیری یاد بہت تڑپاتی ھے
جب رات کو گھر کے آنگن میں میں گہری نیند میں سوتا ہوں
تیرے چھلنے کی میرے کانوں تک ہلکی سی آہٹ آتی ھے
غمغین و اداس محفل میں لیا نام تیرا جب جاتا ہے
تب پھول گلابی کھلتے ہیں ہر طرف خوشی چھا جاتی ہے
نظر چہرے تیرے پے پڑتی ہے آغاز صبح کا ہوتا ہے
خوشقسمت وہ دن ہوتا ہے صدیوں کی خوشی مل جاتی ہے
ساون کی بھیگی شاموں میں جب بارش برسا کرتی ہے
قوصِ قزح کے رنگوں سے تصویر تیری بن جاتی ہے