تیری یاد میں بےقرار ہے دل
پھر دھوکہ کھانے کو تیار ہے دل
اب تو کسی کا گزر نہیں ہوتا
ان دنوں اک اجڑا ہوا دیار ہے دل
روتا ہے تو آنکھوں سے بہتا ہے لہو
کسی کی محبت میں گرفتار ہے دل
تیری یاد سے ہو گیا تھا غافل
اب تو ہر پل رہتا بیدار ہے دل
تیری جدائی میں رو رو کہ یہ حال ہے
اب اصغر کی طرح رہتا بیمار ہے دل