تیری جستجو کے مظہر میرے پیروں کے یہ چھالے
میرے سارے خواب تیری تعبیر کے حوالے
بے چین ہیں منازل ۔ بے تاب ہیں یہ راہیں
غم زندگی سے کہہ دو مجھے وقت میں چھپا لے
شب کی تاریکیوں میں اتنا یقیں ہے مجھ کو
مجھے بھٹکنے نہ دیں تیری یاد کے اجالے
میرا انتساب ہیں جو انہیں کیسے بھول جاؤں
تیری آرزو کے لمحے میں نے آنسوؤں میں پالے
کبھی سیر کو جو نکلو تو قدم قدم پہ بچنا
تیرے روپ کی ادائیں کہیں چاند نہ چرا لے