تیری یاد ھے کہ ہر پل آتی رہتی ھے
اب کیا کہوں کس طرح سے ستاتی رہتی ھے
کہتی ھے جانے نہ دونگی اپنے خیالوں کو
یعنی کوئی حق اپنا وہ جتاتی رہتی ھے
میں نہیں جاتا کبھی اسکی اور طرف
مگر وہ ھے کہ پھر بھی بلاتی رہتی ھے
اسد دل کو اپنے چیر دیتی ھے کبھی
اور کبھی پیار کے نغمے سناتی رہتی ھے