تیری یادوں نے آج ایسا ستایا کہ بس
میری برداشت کو ایسا آزمایا کہ بس
پھولوں نے بلبلنے شبنم نے خوشبو نے
مل کر سب نے میرا مزاق ایسا اڑایا کہ بس
چاند کی محفل میں جو ستاروں کو آج دیکھا
ہمیں تنہائ پہ اپنی رونا ایسا آیا کہ بس
وہ جو کہتے تھے کہ آپ کو ہم نہ بھولیں گے
دفنانے سے پہلے ہی ہمیں ایسا بھلایا کہ بس
جن کو ہم نے سمجھا تھا اپنوں کی طرح
اجنبی پن آج ان کی آنکھوں میں ایسا پایا کہ بس
جن کی ہر سانس ہی نام ہمارا لیتی تھی دانی
انہوں نے دل میں ہمیں ایسا دفنایا کہ بس