تیرے جلوے کا ہے جادو کہ ہے خود تُو جادو
روح بیتاب ہوئی کیا ہے یہ جادو جادو
گفتگو جادو، ادا جادو، نظر جادو گر
کاش مجھ پر بھی کرے اپنا کبھی تو جادو
توجو آئے تو بنا برکھا، بنے قوسِ قزع
اور اٹھے سوکھی ہوئی مٹی سے خوشبو جادو
رنج و غم درد و الم یاد نہیں رہتے پھر
یہ حقیقت ہے کہ رکھے ترا پہلو جادو
ناچنے سے ترے افلاک میں گونجی جھنکار
جانتے ہیں تری پائل کے بھی گھنگرو جادو
بند زلفوں کے ترے دل پہ مرے ڈالیں کمند
کون کہتا ہے نہیں ہیں ترے گیسو جادو
تو جو آیا چلی باد صبا نکھرے رنگ
کر گیا کوئی یہ جادو کہ ہے خود تو جادو
میں نے تاریکیء شب میں انہیں دیکھا اُڑتے
کہکشاؤں کی طرح کرتے تھے جگنو جادو
دو ہی بوندوں سے بجھی آگ بھڑکتے دل کی
کیا خبر تھی کہ کیا کرتے ہیں آنسو جادو
کتنے طوفانِ بلا خیز ہیں جھیلے ہوئے ہم
سن لے ہم پر نہیں چلنا اے قلمرو جادو
یہ پپیہے کی صدا بھی کرے دل کو گھائیل
بن سے آتی ہوئی آواز یہ کوکو جادو
مجھ کو تاریک جہاں میں بھی نظر آئیں رنگ
خوش گمانی کا کرے مجھ پہ وہ خوشرو جادو
خون کے آنسو کئی سال یہ دل رویا ہے
شاعری میری نہیں ہے کوئی خودرو جادو
اس کو دیکھوں تو حسیں لگتی ہے ہر چیز ندیم
ایسا لگتا ہے کوئی کر گیا ہر سو جادو