تیرے حسن کی تازگی رشک قمر ہو گئی
دیکھا جس نے وہ نظر مبتلائے سحر ہو گئی
تیرے چہرے کی شادابی کچھ یوں رنگ لائی
کہ میری تاریک شب میں سحر ہو گئی
آج تو عنادل بھی یہ نغمہ الاپتی ہیں
گلشن دل پہ جیسے بہار کی نظر ہو گئی
آئے جو رخ زیبا پہ بال تیرے
یوں لگا جیسے صبح و شب شیر و شکر ہو گئی
ہم تو دل دے بیٹھے تھے اسی وقت
جب تیری پہلی نظر پیوست جگر ہو گئی
اب تو جان دینے سے بھی نہ گھبرائیں گے
ہمیں تم سے محبت اس قدر ہوگئی
تیری الفت کو تو دل میں چھپا کے رکھا تھا
نا جانے ظالم دنیا کو کیسے خبر
رات بھر قلم چلا تعریف حسن جاناں میں
اب تو اٹھ پیارے دیکھ سحر ہو گئی
آخر میں بس اتنا تو کہہ دے عاجز
مانگی تھی جو دعائے محبت وہ با اثر ہو گئی